مجھے غم ملا تو میں خوش ہوا کہ یہ اہل عشق کا تاج ہے
جو خوشی ملی تو روپڑا کہ عجیب اپنا مزاج ہے
یہ جو درد تو نے عطا کیا رہے کاش ماءیل ارتقا
تیرا درد ہی مرض میرا تیرا درد ہی تو علاج ہے
گو زمانہ بھر رہے نقطہ چیں میرے ساتھ ہے میرا ہم نشیں
مجھے اسکا کوی بھی غم نہیں کہ خلاف میرے سماج ہے
میرا حال ایاک نعبدو میرا قال ایاک نستعیں
تیری زات ہی میرا آسرا تیرے ہاتھ ہی میری لاج ہے
بھلا آندھیوں سے میں کیا ڈروں مجھے تیرگی کا ہو خوف کیوں
میں اسی کے نقش قدم پہ ہوں جو منیر ہے جو سراج ہے
مجھے غم ملا تو میں خوش ہوا کہ یہ اہل عشق کا تاج ہے
جو خوشی ملی تو روپڑا کہ عجیب اپنا مزاج ہے
No comments:
Post a Comment