Thursday, December 8, 2011

مجھے غم ملا تو میں خوش ہوا کہ یہ اہل عشق کا تاج ہے

مجھے غم ملا تو میں خوش ہوا کہ یہ اہل عشق کا تاج ہے
جو خوشی ملی تو روپڑا کہ عجیب اپنا مزاج ہے
یہ جو درد تو نے عطا کیا رہے کاش ماءیل ارتقا
تیرا درد ہی مرض میرا تیرا درد ہی تو علاج ہے
گو زمانہ بھر رہے نقطہ چیں میرے ساتھ ہے میرا ہم نشیں
مجھے اسکا کوی بھی غم نہیں کہ خلاف میرے سماج ہے
میرا حال ایاک نعبدو میرا قال ایاک نستعیں
تیری زات ہی میرا آسرا تیرے ہاتھ ہی میری لاج ہے
بھلا آندھیوں سے میں کیا ڈروں مجھے تیرگی کا ہو خوف کیوں
میں اسی کے نقش قدم پہ ہوں جو منیر ہے جو سراج ہے
مجھے غم ملا تو میں خوش ہوا کہ یہ اہل عشق کا تاج ہے
جو خوشی ملی تو روپڑا کہ عجیب اپنا مزاج ہے

No comments:

Post a Comment