Thursday, December 8, 2011

اے رونق حیات نہ دھوکے میں لا مجھے


اے رونق حیات نہ دھوکے میں لا مجھے
سورج کا ہم نشیں ہوں دیا مت دکھا دمجھے
ہے طالب بہار تو گلشن کی راہ لے
پیغام دے گیء ہے ابھی یہ صبا مجھے
شاخ یقیں پہ پھول عمل کے مہک اٹھے
صحبت میں باغ باں کے یہ تحفہ ملا مجھے
ان کی رضا پہ اپنی خوشی ساری وار دوں
ہمارے دوستوں پر جب دین پر چلنا شروع کرتے ہیں تو امتحان آزمایش آتی ہے ۔ اب اللہ تعالیٰ دیکھنا چاہتے ہیں کہ یہ اپنی مرضی پر چلتا ہے یا ہماری مرضی پر ۔۔ بعض دفعہ اپنے رشتے دارناراض ہو جاتے ہیں سب ساتھ چھوڑ دیتے ہیں ۔۔ اور یہ اکیلا کھڑا رہ جاتا ہے ۔۔۔ بظاہر اکیلا ہوتا ہے ۔۔۔ لیکن اکیلا نہیں ہوتا ۔۔۔ اسکے ساتھ اللہ تعالیٰ ہوتے ہیں ۔۔۔ اسکے ساتھ جناب رسول اللہ ﷺ ہوتے ہیں اسکے ساتھ صحابہ کی جماعت ہوتی ہے اسکے ساتھ اولیا کی جماعت ہوتی ہے یہ اپنے آپ کا اکیلا سمجھتا ہے ۔۔۔۔ لیکن وہ اکیلا نہیں ہوتا ۔۔۔ ایک دوسری برادری سے کٹتا ہے اور دوسری برادری سے جڑ جاتا ہے ۔۔۔ اب دیکھو کہ کس سے کٹ رہے ہو کس سے جڑ رہے ہو ۔۔۔۔ کہتے ہیں کہ اب اگر ہم ویڈیو والی شادی میں نہیں جاءیں گے جہاں ویڈیو گرافی ہو رہی ہے فوٹو گرافی ہو رہی ہے جہاں ویڈیو کیمرا لے کر وہ تصویر کشی کر رہے ہیں ۔۔۔ جہاں گانا بجانا ہو رہا ہے آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ جہاں مرد وعورت اکھٹے بیٹھے کھانا کھا رہے ہیں ۔۔۔تو رشتے دار ناراض ہو جاءیں گے ۔۔۔۔ تو ہو جانے دو ناراض ۔۔۔۔ سارا جہاں خلاف ہو پروا نہ چاہیے ۔۔۔ خواجہ صاحب نے پہلے بتا دیا
سارا جہاں خلاف ہو پروا نہ چاہیے
پیش نظر تو مرضی جاناناں چاہیے
اب اس نظر سے جانچ کر تو کر لے فیصلہ
کیا کیا تو کرنا چاہیے کیا کیا نہ چاہیے
یہ فیصلہ ہے بھیء فیصلہ کر کے چلنا ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس راہ میں کیا ہو گا یہ ہم سوچ چکے تھے
کب کون جدا ہو گا ہم یہ سوچ چکے تھے
رشتے دار بھی جدا ہو جاتے ہیں بھیءغیر تو غیر ہیں اپنے جدا ہو جاتے ہیں ۔۔۔۔ اور جدا تو کرنا پڑتا ہے ۔۔۔۔۔۔ہاں اگر وہ بھی جڑ جاءیں تو کیا بات ہے سبحان اللہ اور بعض لوگ جڑ جاتے ہیں ۔۔۔۔ کہ بھیء آپ یہ بات کہ رہے ہیں بات تو ہے بھیء۔۔۔ تو اس وقت اللہ حوصلہ دیں تو یہ شعر پڑھتے ہیں اور جو مجھ سے تعلق رکھتے ہیں وہ میرا یہ شعر پڑھیں ۔۔۔کہ
ان کی رضا پہ اپنی خوشی ساری وار دوں
آ اے غم حیات کبھی آزما مجھے
حلانکہ ایسا نہیں کہنا چاہیے آزماءیش کو دعوت نہیں دینی چاہیے لیکن یہ حال کا شعر ہے جو کہ دیا اورالحمداللہ اللہ تعالیٰ نے پورا بھی اتار دیا ۔۔۔۔
انکی رضا پہ اپنی خوشی ساری وار دوں
آ اے غم حیات کبھی آزما مجھے
سورج کا ہم نشیں ہوں دیا مت دکھا مجھے
میں نے جہاں کو اپنا مخالف بنا لیا
کچھ ایسی بھا گیء ہے تہماری ادا مجھے
اور اللہ تعالیٰ بھی ہماری اداءیں دیکھنا چاہتے ہیں ۔۔۔۔۔ بندگی کی اداءیں اللہ ہم سے دیکھنا چاہتے ہیں ۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ تو خود بادشاہ ہیں ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کوکچھ ہدیہ دے کرخزانے دے کر خوش نہیں کر سکتے ۔۔۔ اللہ تعالیٰ کو اداءیں دکھاو اللہ تعالیٰ ہماری اداوں سے خوش ہونگے ۔۔۔۔ اب بندہ رو رہا ہے کہ رشتہ دار ناراض ہو گےء جی چاہ رہا تھا کہ فلاں کی شادی میں شرکت کریں ۔۔۔۔ لیکن دل مچل کر رہ گیا ۔۔۔ ہم بتاتے کسے اپنی مجبوریاں
ہم بتاتے کسے اپنی مجبوریا
رہ گےء جانب آسماں دیکھ کر
آسمانوں کو دیکھ کر بندہ رو دیتا ہے اور اس رونے پہ اللہ تعالیٰ کو کتنا پیار آتا ہو گا ۔۔۔۔ کہ کس کا دل نہیں چاہتا شامل ہونے میں کہ خوشی میں شریک ہونے میں کس کا دل نہیں چاہتا ۔۔۔۔ لیکن آپ لوگوں نے اس طرح پابندیاں لگای ہیں کہ ا ہل اللہ اور اللہ کے غلام تو شریک ہی نہیں ہو سکتے ۔۔۔۔۔۔ ہم نے ایک سے کہا ہمارے ایک دور کے عزیز انہوں نے ہم سے کہا کہ آپ کا آنا ضروری ہے ہم نے اگر اتنا ہی ضروری ہے انسے کہا کہ آپ یہ جو کچھ کر رہے ہیں تو یہ سب کچھ بند کر دیجیے ۔۔۔۔ تو اب وہ سوچ رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ بہت مشکل ہے ویسے میں نے کہا کہ پھر میرا آنا ضروری نہیں ہے انکا آنا ضروری ہے جن کے لیے یہ سب کچھ آپ کر رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔ میرا آنا ضروری نہیں اگر میری ضرورت سمجھتے اور مجھے اتنی اہمیت دیتے تو اپنی یہ چیزیں جو اللہ تعالیٰ کو ناراض کرنے والی ہیں ۔۔۔ یہ میری نااراضگی کہ چیز نہیں ہے اللہ تعالیٰ کو ناراض کرنے والی ہے اسی لیے میں ناراض ہو رہا ہوں ۔۔۔ ورنہ تو ڈھول ڈھمکا تو پسند ہوتا ہی ہے ۔۔۔۔ پہلے تو پسند تھی ہی نہ یہ چیزیں بعد میں جب توبہ کر لی تب ان چیزوں سے نفرت ہوی اور یہ نفرت عقلی نفرت ہے بعد میں طبعی بھی بن گیء ۔۔۔۔۔۔ پہلے عقلی نفرت ہوی بعد میں طبعی بھی بن گیء ۔۔۔۔۔۔۔ اب میں تو کہتا ہوں میں نے دوستوں سے کہا کہ الحمدللہ میں اپنے بعض دوستوں پر اتنا اعتماد رکھتا ہوں کہ اگر ان سے کہا جاے کہ تم گورنر بن جاو لیکن اس حلیے کو چھوڑنا پڑے گا تو وہ اس سودے کو قبول نہیں کریں گے ۔۔۔۔۔۔۔ بھیء یہ کسی محبت ہے دین سے محبت اللہ سے محبت عقلی محبت ہے نا ۔۔۔۔ اگرچہ طباً ایسی نظر نہیں آتی ۔۔۔ لیکن وقت پر آے پھر وقت پر بات پتا چل جاے گی ۔۔۔ کہ واقعی اتنی محبت ہے ہمیں اللہ سے کہ ہم نے گورنری بھی قبول نہیں کی ۔۔۔گورنری کیا وزارت عظمیٰ کسی کو قبول نہیں کرے گی ۔۔۔ کہ اللہ تعالیٰ کی محبت دل میں رچ بس گیء ۔۔۔۔ وقت پر اسکا پتا چل جاتا ہے ۔۔۔ اب ایک آدمی دعویٰ تو بہت کرتا ہے لیکن ہر مجلس میں چلا جاتا ہے کہ لوگ ہم سے کٹ جاءیں گے ۔۔۔ ہماری شادیوں میں کوی نہیں آے گا مطلب ہمارے بچوں کی ہماری بچیوں کی شادی میں کوی نہیں آے گا ۔۔۔ اب یہ بھی کہنے کی باتیں ہیں لوگ آتے ہیں اللہ تقویٰ کا رعب ڈال دیتے ہیں وہ آتے ہیں بھیء یہ کوی مفروضہ بیان نہیں کر رہا ہوں ۔۔۔۔ مشاہدہ کی بات کر رہا ہوں وہ آے ہیں ہم نہیں گےء ہیں وہ آے ہیں ۔۔۔۔ کر کے تو دیکھو بھای ۔۔۔ وہ آتے ہیں ڈر جاتے ہیں معاشرے سے ڈر جاتے ہیں ۔۔۔۔
سورج کا ہم نشیں ہوں دیا مت دکھا مجھے
منزل ہے مجھ سے دور مگر چل رہا تو ہوں
مایوس نہیں ہونا چاییے
منزل ہے مجھ سے دور مگر چل رہا تو ہوں
جاتا ہے کس طرف کو یہ رستہ بتا مجھے
سورج کا ہم نشیں ہوں دیا مت دکھا مجھے
زکر خزاں نہ چھیڑ بہاروں کی بات کر
اب زم زمہ بلبل شیدا سنا مجھے
سورج کا ہم نشیں ہوں دیا مت دکھا مجھے
اٹھنے کا ان کی بزم سے جی چاہتا نہیں
بیٹھے بٹھاے جانے یہ کیا ہو گیا مجھے
سورج کا ہم نشیں ہوں دیا مت دکھا مجھے
خزر رہے حیات کا ہاتھ آگیا ہے ہاتھ
تاءیب وسیلہ راہ طلب کا ملا مجھے
اے رونق حیات نہ دھوکے میں لا مجھے
سورج کا ہم نشیں ہوں دیا مت دکھا مجھے
حضرت خالد اقبال تایب کی ایک مجلس سے اقتباس

No comments:

Post a Comment