Sunday, December 11, 2011

نہ پوچھو یہ ہم سے کدھر دیکھتے ہیں


نہ پوچھو یہ ہم سے کدھر دیکھتے ہیں
درے شاھے خیرل بشر دیکھتے ہیں

زمیں دیکھتے نہ فلک دیکھتے ہیں
مدینے کی ہم رہگزر دیکھتے ہیں

بشر کیا، ملایک بھی عرشے بریں سے
عقیدت سے ہم طیبہ نگر دیکھتے ہیں

مدینے کے سحرا خزوروں کے جھرمٹ
محبّت سے اہلے نظر دیکھتے ہیں

یقیں ہے طمنا بر آے گی ایک دن
ہم اپنی دعا میں اثر دیکھتے ہیں

کوئی دیکھے حسرت سے خلد-ا-بری کو
مگر ہم تو آقا کا گھر دیکھتے ہیں

ہمیں تو حیرت ہے قسمت پے اپنی
مدینے کو شام-و-سحر دیکھتے ہیں

No comments:

Post a Comment