نہ پوچھو یہ ہم سے کدھر دیکھتے ہیں
درے شاھے خیرل بشر دیکھتے ہیں
زمیں دیکھتے نہ فلک دیکھتے ہیں
مدینے کی ہم رہگزر دیکھتے ہیں
بشر کیا، ملایک بھی عرشے بریں سے
عقیدت سے ہم طیبہ نگر دیکھتے ہیں
مدینے کے سحرا خزوروں کے جھرمٹ
محبّت سے اہلے نظر دیکھتے ہیں
یقیں ہے طمنا بر آے گی ایک دن
ہم اپنی دعا میں اثر دیکھتے ہیں
کوئی دیکھے حسرت سے خلد-ا-بری کو
مگر ہم تو آقا کا گھر دیکھتے ہیں
ہمیں تو حیرت ہے قسمت پے اپنی
مدینے کو شام-و-سحر دیکھتے ہیں
No comments:
Post a Comment